Thursday, December 12, 2024 | 1446 جمادى الثانية 11
Society

ہم خاک نشینوں کی ٹھوکر میں زمانہ ہے!

ہم خاک نشینوں کی ٹھوکر میں زمانہ ہے!

مولانا شمس الہدیٰ، بہار کے ایک خلوت نشیں، قطب الاقطاب اور عظیم مردم ساز شخصیت 

 

محمد ابوبكر عابدي

منحنی جسم، میانہ قد، کشادہ پیشانی جس سے خود اعتمادی نمایاں، روشن آنکھیں جن سے ذہانت و فطانت عیاں، ہلکی مگر شرعی داڑھی، سر پر چھوٹے چھوٹے بال، سادگی کا پیکر، چہرہ پر معصومیت کا نور، نہ تسبیح کی جھنکار، نہ سر پر لمبی دستار، یہ ہیں سرزمینِ بہار میں نقشبندیت کے روح رواں زبدة العارفين شيخ طريقت حضرت مولانا " شمس الہدیٰ " صاحب نقشبندی مجددی مظہری دامت برکاتہم العالیہ ۔آپ کی ولادت باعتبارسرٹیفکیٹ 1938ء ہے، آپ نے مدرسہ حمیدیہ قلعہ گھاٹ دربھنگہ میں حفظ کا آغاز کیا اور تکمیل کی سعادت مدرسہ نصرت الاسلام مدھوبنی میں حاصل کی، مدرسہ چشمہء رحمت غازی پور سے عالمیت کی تکمیل کی، 1955ء میں لکھنؤ کی ایک یونیورسٹی سے عربی ادب میں فضیلت کی ڈگری حاصل کی، 1959ء میں ملت کالج دربھنگہ سے انٹر اور 1961ء میں بی اے پاس کیا، 1963ء میں ایل ایس کالج مظفرپور بہار سے ایم اے کیا ۔1957ء میں مدرسہ چشمہء رحمت غازی پور میں ایک سال تک عربی کے استاذ رہے، پھر 1962 سے 1991 تک بی ایل سی ہائی اسکول رائے پور ( سیتامڑھی) میں ٹیچر رہے ۔

 5/فروی 1969ء میں قدوۃ السالکین حضرت حاجی منظور احمد مصرولوی رحمہ اللہ سے بیعت کا شرف حاصل ہوا، غالباً 1975ء میں آپ سے اجازت و خلافت ملی، 1975 سے آج تک آپ کو خلافت ملے 48 سال کا عرصہ گزر چکا ہے، اس دوران ہزاروں لوگوں نے آپ کے دست حق پرست پر بیعت کی سعادت حاصل کی، ہزاروں گم کردہ راہوں کو آپ نے راہ حق پر لگایا اور ہنوز آپ اپنی ضیاء پاشیوں سے تاریک دلوں کو روشنی بخش رہے ہیں۔ کبھی آپ حضرت کو اپنے سسرال " بھلنی دربھنگہ " کی پرانی مسہری پر مسند نشیں ہوکر مردہ دلوں میں شریعت و طریقت کی روح پھونکتے ہوئے پائیں گے، تو کبھی آبائی وطن " راجو دربھنگہ " کی کاخ فقیری میں جلوہ افروز ہوکر لوگوں کے سرد دلوں کو ایمان کی حرارت سے گرماتا ہوا دیکھیں گے اور کبھی " گَوْرِی سیتامڑھی " میں فرشی بستر پر لیٹے ہوئے نور نبوت سے لوگوں کے تاریک دلوں کو روشن کرتا ہوا محسوس کریں گے ۔ ان مجلسوں میں راقم السطور کو بھی سینکڑوں بار حاضری کی سعادت نصیب ہوئی ہے ۔ آپ ماشاء اللہ تصنیف و تالیف کا بھی عمدہ ذوق رکھتے ہیں، ابھی تک آپ کی تین کتابیں منظر عام پر آکر قارئین سے خراج تحسین حاصل کرچکی ہیں :(1) الاکلیل :- یہ قطب الاقطاب حضرت مولانا بشارت کریم نور اللہ مرقدہ اور دیگر بزرگان دین کی سوانح عمریوں پر مشتمل ہے ۔ (2) سیر الصالحین :- یہ صحابہ کرامؓ سے لے کر حضرت تک کے خصوصاً سلسلہ مشائخ نقشبندیہ کی سوانح عمریوں پر مشتمل ہے ۔(3) اوراد وظائف :- جس میں حضرت نے اپنے شیخ کے معمولات، مشائخ نقشبندیہ کے وظائف اور دیگر بزرگان دین کے اوراد و ادعیہ کو مرتب کیا ہے ۔ آپ بڑے نرم مزاج، کشادہ قلب، وسیع الظرف، مرنجا مرنج طبیعت کے مالک ہیں، ہر ایک سے گھل مل کر رہنا آپ کو بہت اچھا لگتا ہے، بیجا تکلف سے پرہیز کرتے ہیں، حسن طبیعت لیکر پیدا ہوئے ہیں، مزاج میں خشکی چھوکر نہیں گزری ہے، آپ کی خندہ جبینی، شیریں زبانی اور شگفتہ بیانی مجلس کو باغ وبہار بنادیتی ہے، آپ بڑے فیاض، مہمان نواز، علم دوست شخصیت کے حامل اور سر تا پا محبت ہی محبت ہیں، ایسا لگتا ہے کہ آپ میں ضرر پہنچانے کی صلاحیت ہی نہیں ہے.اصل متاثر کن بات یہ ہے کہ راقم السطور نے حضرت جیسی نرم مزاج شخصیت کے سامنے بڑے بڑے افسروں، سیاست دانوں، ڈاکٹروں، انجینئروں، ماسٹروں اور جید علمائے کرام کی ایک لمبی کھیپ کو سر تسلیم خم کرتے ہوئے دیکھا ہے اور عشق و محبت میں پلکیں بچھاتے ہوئے دیکھا ہے ۔

کسی نے ٹھیک کہا ہے ___ہم خاک نشینوں کی ٹھوکر میں زمانہ ہے ۔

اللہ پاک آپ کے سایہ عاطفت و شفقت کو سدا بہار رکھے اور آپ کی مساعی جمیلہ کو شرفِ قبولیت سے نوازے ۔ آمین یارب العالمین

 

 

 

Note: