مسلم لڑکیوں کو گمراہی سے بچانے میں خواتین اہم کردار ادا کر سکتی ہیں!
مولانا ڈاکٹرابوالکلام قاسمی شمسی
ایسٹرن کریسنٹ کی خصوصی پیشکش
ماضی میں مسلم سماج میں خواتین کے درمیان دینی تعلیم کا رواج زیادہ رہا ، عصری تعلیم بالخصوص اعلیٰ تعلیم کے میدان میں مسلم خواتین کی کمی دیکھنے کو ملتی ہے ، موجودہ وقت میں مسلمانوں میں تعلیمی بیداری پیدا ہوئی ہے ، مسلم لڑکے اور لڑکیوں میں عصری اعلیٰ تعلیم کی جانب توجہ ہوئی ہے ، اب مسلم لڑکیاں بھی بڑی تعداد میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہی ہیں، مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ ان کے لئے تعلیم کا مناسب انتظام کے بارے میں غور و فکر نہیں کیا گیا ، نتیجہ یہ ہوا کہ مسلم لڑکیاں بھی عام اسکول و کالج میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہوئیں ، جہاں اکثر اسکول و کالج میں مخلوط تعلیم کا انتظام ہے ، ڈریس کوڈ نافذ ہے ، لڑکیوں کو بھی اسکول ڈریس پہننا لازمی ہے، جو نیم برہنہ ہوتا ہے، کالج میں ڈریس کوڈ لازم نہیں ہے ، مگر اب نفرت کی وجہ سے بہت سے کالج کے منتظمین بھی ڈریس کوڈ لاگو کر رہے ہیں ، مخلوط تعلیم اور ڈریس کوڈ کی وجہ سے مسلم لڑکیاں فتنوں سے غیر محفوظ ہوتی جارہی ہیں ، اب تو نہایت ہی برا حال ہے ، مسلم لڑکیوں میں غیر مسلم لڑکوں سے شادی کا رواج تیزی سے بڑھ رہا ہے ، اسی طرح گمراہی ، سماجی برائیاں اور بے راہ روی میں بھی اضافہ ہورہا ہے ، نیز فری کوچنگ ، اور دیگر سہولیات کے ذریعہ بھی مسلم لڑکیوں اور خواتین کو دام فریب میں پھنسایا جارہا ہے ، جو افسوسناک اور تشویش کی بات ہے۔